Man’s Search for Meaning by Viktor Frankl Full Book Summary

0
Man’s Search for Meaning by Viktor Frankl Full Book Summary

وکٹر فرانکل کی کتاب Man’s Search for Meaning کا پہلا حصہ دراصل اُن کی قیدخانے کی زندگی کی داستان ہے، جو نہ صرف تاریخی حقیقت ہے بلکہ انسانی صبر و استقامت کا امتحان بھی ہے۔ دوسری جنگِ عظیم کے دوران نازی جرمنی نے لاکھوں یہودیوں کو حراستی کیمپوں (Concentration Camps) میں قید کر رکھا تھا۔ انہی میں فرانکل بھی شامل تھے۔

قیامت جیسے حالات

کیمپ میں زندگی کا ہر دن ایک نئی اذیت کا نام تھا۔ قیدیوں کو گھنٹوں سردی میں کھڑا رہنے پر مجبور کیا جاتا۔ کھانے کو ایک پیالی پتلا سا سوپ یا سوکھی روٹی کا ٹکڑا ملتا، جو جسم کو زندہ رکھنے کے لیے کافی نہ تھا۔ بھوک اور کمزوری کے باعث لوگ چلتے چلتے گر پڑتے اور پھر کبھی نہ اٹھتے۔ بیماریوں، جُوں، گندگی اور تھکن نے اُن کے جسم کو توڑ دیا تھا۔

بے عزتی اور خوف

کیمپ میں انسان کی عزت کی کوئی قیمت نہ تھی۔ محافظ قیدیوں کو مارتے، گالیاں دیتے اور کبھی بغیر کسی وجہ کے سزائیں دیتے۔ سب سے زیادہ تکلیف دہ پہلو یہ تھا کہ قیدیوں کو یہ احساس دلایا جاتا کہ وہ بے وقعت اور بیکار ہیں۔ ہر وقت موت کا سایہ منڈلاتا رہتا، کوئی نہیں جانتا تھا کہ اگلے دن وہ زندہ ہوگا یا نہیں۔

امید کا چراغ یا مایوسی کا اندھیرا؟

ان حالات میں قیدیوں کے سامنے صرف دو راستے تھے:

مایوسی کے اندھیرے میں ڈوب جانا اور موت کا انتظار کرنا۔

یا پھر اپنے اندر امید کا چراغ روشن رکھنا اور جینے کا حوصلہ پیدا کرنا۔

فرانکل نے غور کیا کہ وہ قیدی جو اپنی زندگی کو بیکار سمجھتے تھے، زیادہ تیزی سے ٹوٹ جاتے اور ہمت ہار دیتے۔ جبکہ وہ قیدی جنہیں یقین تھا کہ اُن کے جینے کا کوئی مقصد ہے — چاہے وہ اپنے پیاروں سے دوبارہ ملنا ہو، یا کوئی ادھورا خواب پورا کرنا — وہ سب سے مشکل حالات میں بھی زندہ رہنے کی کوشش کرتے۔

انسان کا اصل امتحان

فرانکل کے مطابق قیدخانے نے یہ سچ واضح کر دیا کہ انسان کو صرف جسمانی طاقت زندہ نہیں رکھتی بلکہ اندرونی مقصد اور ذہنی رویہ اصل طاقت ہیں۔ جس نے اپنی سوچ پر قابو رکھا، اُس نے سب سے بڑی آزادی حاصل کی — یہ آزادی کہ حالات جیسے بھی ہوں، انسان یہ طے کر سکتا ہے کہ اُن کے سامنے کیسا ردعمل دکھائے۔

زندگی کے معنی کی تلاش

پہلے حصے میں فرانکل نے یہ دکھایا کہ قیدخانے کے ظلم اور موت کے سائے کے باوجود کچھ لوگ زندہ رہنے کی جستجو کرتے ہیں۔ دوسرے حصے میں وہ یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ آخر انسان کو زندہ رکھنے والی اصل چیز کیا ہے؟ اس سوال کا جواب انہوں نے اپنی نفسیاتی سوچ Logotherapy کے ذریعے دیا۔

لوگو تھراپی (Logotherapy) کیا ہے؟

لفظ "لوگو" (Logos) یونانی زبان سے ہے، جس کا مطلب ہے "معنی"۔ یعنی لوگو تھراپی وہ علاج ہے جس کی بنیاد انسان کی زندگی میں مقصد یا معنی تلاش کرنے پر ہے۔
فرانکل کہتے ہیں:

"انسان کی بنیادی خواہش خوشی حاصل کرنا نہیں، جیسا کہ فرائڈ نے کہا، اور نہ ہی طاقت حاصل کرنا، جیسا کہ نیٹشے نے کہا، بلکہ انسان کی سب سے گہری خواہش اپنی زندگی میں معنی تلاش کرنا ہے۔"

زندگی کے معنی کہاں ملتے ہیں؟

فرانکل نے تین بڑے ذرائع بتائے جہاں سے انسان اپنی زندگی کا مقصد پا سکتا ہے:

کام یا ذمہ داری کے ذریعے
کوئی شخص اپنے کام، ہنر یا کسی ذمہ داری کے ذریعے زندگی کا مقصد پاتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک مصور کے لیے اس کی پینٹنگز، ایک استاد کے لیے اُس کے شاگرد، یا ایک والد کے لیے اپنے بچوں کی پرورش اُس کی زندگی کے معنی بن سکتے ہیں۔

محبت کے ذریعے
محبت انسان کی زندگی کو گہرا مقصد دیتی ہے۔ قیدخانے میں بھی فرانکل نے یہ محسوس کیا کہ اپنی بیوی کی یاد اور اُس سے محبت ہی ان کے زندہ رہنے کا اصل سہارا بنی۔ چاہے وہ بیوی زندہ تھی یا نہیں، اُس کی یاد نے فرانکل کو مضبوط رکھا۔

مصیبت کو برداشت کرنے کے ذریعے
یہ شاید سب سے مشکل لیکن سب سے طاقتور ذریعہ ہے۔ اگر کوئی شخص کسی تکلیف، بیماری یا نقصان کو ہمت اور صبر کے ساتھ برداشت کرتا ہے، تو وہ بھی اپنی زندگی کو ایک معنی دے رہا ہے۔ فرانکل نے کہا:


جب ہم کسی تکلیف کو برداشت کرتے ہیں، تو ہم اپنی زندگی کو ایک عظیم مقصد کا حصہ بنا دیتے ہیں۔


آزادی کا گہرا مطلب

قیدخانے کے تجربے سے فرانکل نے یہ نتیجہ نکالا کہ انسان سے سب کچھ چھینا جا سکتا ہے، لیکن ایک چیز کوئی نہیں چھین سکتا:
اپنے رویے کا انتخاب کرنے کی آزادی۔
یعنی حالات چاہے کیسے بھی ہوں، انسان یہ طے کر سکتا ہے کہ وہ مایوس ہوگا یا پر امید، بیزار ہوگا یا مضبوط۔ یہی رویہ اس کی تقدیر بدل دیتا ہے۔

زندگی کا سبق

فرانکل کہتے ہیں کہ ہم سب سے بڑے سوال کا سامنا کرتے ہیں:
"زندگی کا مطلب کیا ہے؟"
لیکن اصل میں یہ سوال ہمیں نہیں پوچھنا چاہیے۔ بلکہ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ زندگی خود ہم سے سوال کر رہی ہے۔ اور جواب ہمیں اپنے عمل، رویے اور فیصلوں سے دینا ہوتا ہے۔

زندگی کے معنی اور انسان کا حتمی انتخاب

پہلے حصے میں فرانکل نے قیدخانے کے تجربات سنائے، دوسرے حصے میں لوگو تھراپی کے اصول بیان کیے۔ تیسرے حصے میں وہ اپنی دریافت کو مزید گہرا کرتے ہیں اور یہ سمجھاتے ہیں کہ انسان کی حقیقی آزادی اور کامیابی کس میں ہے۔

1. انسان کی سب سے بڑی آزادی

فرانکل کہتے ہیں کہ انسان کی سب سے بڑی آزادی یہ نہیں کہ وہ دنیا کو بدل سکے، بلکہ یہ ہے کہ وہ اپنے ردعمل (Response) کو بدل سکے۔

“Everything can be taken from a man but one thing: the last of the human freedoms—to choose one’s attitude in any given set of circumstances.”

اس کا مطلب ہے:

حالات چاہے جتنے بھی مشکل ہوں،

لوگ چاہے جتنے بھی ظالم ہوں،

دنیا چاہے جتنی بھی ناانصافی کرے،

پھر بھی انسان یہ طے کر سکتا ہے کہ وہ اندر سے کیسے جئے گا۔ یہی اصل آزادی ہے، جو کسی قیدی، مریض یا غریب سے بھی نہیں چھینی جا سکتی۔

2. معنی کی تلاش ہی زندگی کا سہارا ہے

فرانکل بتاتے ہیں کہ جو لوگ قیدخانے میں زندہ بچے، ان کے پاس کوئی نہ کوئی جینے کی وجہ (Why to live) ضرور تھی۔
کسی کو اپنے بچوں سے ملنے کی امید تھی،
کسی کو اپنی بیوی سے محبت تھی،
کسی کو اپنے ادھورے کام کو پورا کرنا تھا۔

جو لوگ اپنی زندگی کا مطلب کھو بیٹھے، وہ جلدی ہار مان گئے۔ اس سے سبق یہ ملتا ہے کہ:

اگر ہمارے پاس کوئی مضبوط مقصد ہے، تو ہم سب کچھ برداشت کر سکتے ہیں۔

3. تکلیف کو معنی میں بدل دینا

فرانکل نے ایک مریض کی مثال دی جس کی بیوی کا انتقال ہو گیا تھا اور وہ غم میں ڈوبا رہتا تھا۔ فرانکل نے اس سے کہا:
“سوچو، اگر تم پہلے مر جاتے اور تمہاری بیوی تمہارے بعد زندہ رہتی، تو وہ کتنا دکھ سہتی۔ اب یہ دکھ تم نے اپنے حصے میں لے لیا ہے۔”

یہ بات سن کر مریض کے چہرے پر سکون آ گیا۔
یہی ہے تکلیف کو معنی میں بدل دینا۔

4. خوشی اور کامیابی کے بارے میں فرانکل کا نظریہ

فرانکل کہتے ہیں کہ خوشی یا کامیابی کوئی ایسی چیز نہیں جس کے پیچھے بھاگا جائے۔

“Happiness cannot be pursued; it must ensue.”
یعنی خوشی براہِ راست حاصل نہیں کی جا سکتی۔ یہ تو تب ملتی ہے جب ہم اپنی زندگی کو کسی مقصد کے لیے وقف کر دیں۔

اگر کوئی شخص صرف خوش رہنے کے لیے جیتا ہے تو وہ جلدی مایوس ہوگا۔ لیکن اگر وہ کسی بڑے مقصد کے لیے جیتا ہے، تو خوشی خود بخود اس کے پیچھے آتی ہے۔

5. عملی سبق

کتاب کے آخر میں فرانکل ہمیں چند اہم سبق دیتے ہیں:

زندگی ہمیشہ بامعنی ہے، چاہے حالات کیسے بھی ہوں۔

ہماری اصل ذمہ داری یہ ہے کہ ہم زندگی کو اس کے سوالوں کا جواب اپنے عمل سے دیں۔

مقصد جتنا بڑا ہوگا، انسان کی برداشت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔

محبت سب سے طاقتور جذبہ ہے جو انسان کو مشکل سے مشکل لمحے میں سہارا دیتا ہے۔

تکلیف اور مصیبت بھی انسان کے لیے ترقی اور روحانی بلندی کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

خلاصۂ کلام

"Man’s Search for Meaning" ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ:

انسان روٹی، طاقت یا دولت کے بغیر بھی زندہ رہ سکتا ہے،

لیکن اپنی زندگی کے معنی اور مقصد کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔

یہ کتاب ہمیں یاد دلاتی ہے کہ زندگی کا اصل امتحان یہ نہیں کہ ہمارے ساتھ کیا ہوتا ہے، بلکہ یہ ہے کہ ہم اس کا سامنا کس رویے سے کرتے ہیں۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !