The 7 Habits of Highly Effective People Complete Book Summary

0
The 7 Habits of Highly Effective People Complete Book Summary

Stephen Covey اپنی مشہور زمانہ کتاب میں سب سے پہلے یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ:
"کامیابی کی اصل بنیاد کیا ہے؟ کیا یہ صرف شارٹ کٹس اور جلدی حاصل کیے گئے نتائج ہیں، یا یہ کسی گہری اور دیرپا بنیاد پر قائم ہے؟"

وہ بتاتے ہیں کہ زیادہ تر لوگ کامیابی کو فوری نتائج، عارضی عادتوں، یا Personality Development سے جوڑتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ سب وقتی ہوتا ہے۔ اصل کامیابی وہ ہے جو اصولوں (Principles) اور کردار (Character) پر مبنی ہو۔

Paradigm کیا ہے؟

Paradigm کو ہم سادہ الفاظ میں "ذہنی نقشہ" یا "Worldview" کہہ سکتے ہیں۔ یہ وہ عینک ہے جس کے ذریعے ہم دنیا کو دیکھتے ہیں۔

اگر آپ کا Paradigm یہ ہے کہ "زندگی مشکلات سے بھری ہوئی ہے"، تو آپ ہر چیز میں رکاوٹ ہی دیکھیں گے۔

لیکن اگر آپ کا Paradigm یہ ہے کہ "مشکل میں مواقع چھپے ہوتے ہیں"، تو آپ وہی حالات ترقی کے لیے استعمال کریں گے۔

Stephen Covey مثال دیتے ہیں کہ جیسے نقشہ (Map) ہمیں راستہ دکھاتا ہے، اسی طرح Paradigm ہماری سوچ اور فیصلوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ لیکن اگر نقشہ ہی غلط ہو تو منزل کبھی نہیں ملے گی۔ اسی لیے ہمیں اپنے Paradigm کو درست کرنا ضروری ہے۔

Principles کیا ہیں؟

Principles وہ بنیادی قوانین اور حقائق ہیں جو ہمیشہ سچ رہتے ہیں۔ یہ وقت، جگہ یا حالات کے ساتھ نہیں بدلتے۔
مثال کے طور پر:

Coveyایمانداری (Honesty)

انصاف (Justice)

محنت (Hard Work)

عزت و احترام (Respect)

دیانتداری (Integrity)

 کے مطابق اگر کوئی شخص اپنی زندگی کو ان اصولوں کے مطابق ڈھال لے تو اس کی کامیابی نہ صرف دیرپا ہوگی بلکہ وہ دوسروں کے لیے بھی قابلِ اعتماد بن جائے گا۔

Inside-Out Approach (اندر سے باہر کا اصول)

Stephen Covey کا سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ حقیقی کامیابی اندر سے باہر (Inside-Out) آتی ہے، نہ کہ باہر سے اندر (Outside-In)۔

زیادہ تر لوگ دوسروں کو بدلنے یا حالات کو الزام دینے میں لگے رہتے ہیں، لیکن وہ خود کو بدلنے پر توجہ نہیں دیتے۔

Inside-Out Approach یہ سکھاتی ہے کہ اگر آپ اپنی زندگی کو بدلنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اپنی سوچ، رویے اور کردار کو بدلیں۔

جب اندر سے تبدیلی آئے گی تو باہر کے حالات خود بخود بہتر ہو جائیں گے۔

شخصیت (Personality) بمقابلہ کردار (Character)

Covey اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کامیابی کا تعلق زیادہ تر لوگ Personality Development سے جوڑ دیتے ہیں، جیسے:

اچھے انداز میں بولنا

Networking

متاثر کن اندازِ گفتگو

یہ سب وقتی ہیں۔ اصل طاقت کردار (Character) میں ہے۔

کردار وہ ہے جو انسان کو مشکل وقت میں سہارا دیتا ہے۔

یہ ایمانداری، مستقل مزاجی اور محنت سے بنتا ہے۔

اگر کردار مضبوط ہو تو Personality خود بخود نکھر جاتی ہے۔

Self-Awareness اور Responsibility (ذمہ داری کا احساس)

Stephen Covey بتاتے ہیں کہ انسان کے پاس ایک حیرت انگیز طاقت ہے: انتخاب کرنے کی آزادی (Freedom to Choose)۔

آپ کسی مشکل میں غصہ کرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں یا صبر کا۔

آپ دوسروں کو الزام دینے کا انتخاب کر سکتے ہیں یا خود سے سیکھنے کا۔

آپ حالات کے غلام بن سکتے ہیں یا حالات کو اپنی ترقی کا ذریعہ بنا سکتے ہیں۔

یہی اصل Responsibility ہے، اپنی زندگی کی ذمہ داری قبول کرنا۔ کامیاب انسان ہمیشہ اپنے فیصلوں کا ذمہ دار بنتا ہے۔

Paradigm Shift (ذہنی تبدیلی)

کبھی کبھی کامیابی صرف ایک ذہنی تبدیلی (Paradigm Shift) سے آتی ہے۔

مثال کے طور پر، اگر ایک طالب علم یہ سوچتا ہے کہ "میں حساب میں کمزور ہوں اور کبھی اچھا نہیں کر سکتا" تو یہ Fixed Paradigm ہے۔

لیکن اگر وہ یہی سوچ بدل کر کہے کہ "محنت اور وقت کے ساتھ میں حساب میں بھی بہتری لا سکتا ہوں" تو یہ Growth Paradigm ہے۔

یہی تبدیلی اس کی پوری زندگی کا رخ بدل سکتی ہے۔

Stephen Covey کے مطابق کامیابی حاصل کرنے سے پہلے سب سے ضروری ہے کہ انسان اپنی اندرونی زندگی پر قابو پائے۔ یہ وہ مرحلہ ہے جسے وہ Private Victory کہتے ہیں۔

یعنی:
سب سے پہلے خود کو جیتو، پھر دنیا کو جیتنا آسان ہو جائے گا۔

Private Victory تین بنیادی عادات پر مشتمل ہے:

Be Proactive – فعال بنیں

Begin with the End in Mind – انجام کو سامنے رکھ کر آغاز کریں

Put First Things First – سب سے اہم کام پہلے کریں

پہلی عادت: Be Proactive – فعال بنیں

زیادہ تر لوگ اپنی زندگی کو دوسروں کے ہاتھ میں دے دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں:

"میری ناکامی حالات کی وجہ سے ہے"

"میرے پاس موقع نہیں تھا"

"لوگوں نے میرا ساتھ نہیں دیا"

Stephen Covey کہتے ہیں کہ یہ رویہ Reactive کہلاتا ہے یعنی ردِعمل دینے والا۔ ایسے لوگ اپنی زندگی کو ماحول، موسم، لوگوں اور حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں۔

لیکن کامیاب لوگ Proactive ہوتے ہیں:

وہ اپنی ذمہ داری خود قبول کرتے ہیں۔

وہ حالات پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں بجائے اس کے کہ حالات انہیں قابو کریں۔

وہ جانتے ہیں کہ ان کے پاس ہمیشہ انتخاب کی آزادی ہے۔

مثال:

بارش ہو رہی ہے

Reactive شخص کہے گا: "میرا دن خراب ہو گیا، میں کچھ نہیں کر سکتا۔"

Proactive شخص کہے گا: "چلو آج میں گھر پر بیٹھ کر وہ کام مکمل کر لوں جس کے لیے وقت نہیں ملتا تھا۔"

دوسری عادت: Begin with the End in Mind – انجام کو سامنے رکھ کر آغاز کریں

Stephen Covey ایک نہایت متاثر کن سوال پوچھتے ہیں:
"اگر آج آپ کی زندگی کا آخری دن ہو اور آپ کے جنازے پر لوگ جمع ہوں، تو آپ چاہتے ہیں کہ وہ آپ کے بارے میں کیا کہیں؟"

یہ سوال ہمیں جھنجھوڑ دیتا ہے، کیونکہ یہ ہمیں سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہماری زندگی کا اصل مقصد کیا ہے۔

اس عادت کے مطابق:

ہر کام کو انجام کو ذہن میں رکھ کر شروع کریں۔

اپنی زندگی کا ایک واضح مشن (Mission Statement) بنائیں۔

چھوٹے چھوٹے فیصلے بھی اسی بڑے مقصد کے مطابق کریں۔

مثال:

اگر آپ کا مقصد ہے کہ "میں دوسروں کی زندگیوں میں روشنی لانا چاہتا ہوں"، تو آپ کا ہر عمل اسی مقصد کی عکاسی کرے گا۔ چاہے وہ نوکری کا انتخاب ہو، دوستی کا، یا وقت کا استعمال۔

تیسری عادت: Put First Things First – سب سے اہم کام پہلے کریں

زیادہ تر لوگ اپنی زندگی میں مصروف تو بہت ہوتے ہیں، لیکن نتیجہ کم ہوتا ہے۔ کیوں؟
کیونکہ وہ ضروری کے بجائے غیر ضروری چیزوں پر وقت ضائع کرتے ہیں۔

Stephen Covey ایک Time Management Matrix پیش کرتے ہیں:

اہم اور فوری (Important & Urgent)

جیسے ہنگامی کام، بیماری، آخری لمحے کی ڈیڈ لائنز۔

یہ لازمی ہیں، لیکن اگر آپ اپنی زندگی کا زیادہ وقت یہاں گزاریں گے تو ہمیشہ دباؤ میں رہیں گے۔

اہم لیکن غیر فوری (Important but Not Urgent)

جیسے منصوبہ بندی، تعلیم، تعلقات کو مضبوط کرنا، ورزش۔

کامیاب لوگ اپنی زیادہ توجہ اسی خانے پر دیتے ہیں۔

غیر اہم لیکن فوری (Not Important but Urgent)

جیسے فضول فون کالز، دوسروں کی غیر ضروری مانگ۔

یہ وقت کا ضیاع ہے۔

نہ اہم نہ فوری (Not Important & Not Urgent)

جیسے سوشل میڈیا پر گھنٹوں اسکرول کرنا، غیر ضروری گپ شپ۔

یہ وہ عادتیں ہیں جو انسان کو ناکام کرتی ہیں۔

نتیجہ یہ ہے کہ کامیاب لوگ ہمیشہ اہم مگر غیر فوری کاموں کو پہلے کرتے ہیں۔ یہی اصل Productivity ہے۔

Stephen Covey کے مطابق اگر آپ اپنی ذاتی زندگی میں Private Victory (اندرونی کامیابی) حاصل کر لیتے ہیں، تو اگلا قدم ہے کہ آپ دوسروں کے ساتھ اپنے تعلقات میں کامیابی حاصل کریں، جسے وہ Public Victory (اجتماعی کامیابی) کہتے ہیں۔

یہ حصہ ہمیں سکھاتا ہے کہ دنیا میں کوئی بھی شخص تنہا کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اصل کامیابی تب ہے جب آپ دوسروں کے ساتھ اعتماد، تعاون اور تعلقات کو بہتر بناتے ہیں۔

Public Victory تین بنیادی عادات پر مشتمل ہے:
Think Win-Win – سب کے لیے جیت کی سوچ رکھیں
Seek First to Understand, Then to Be Understood – پہلے سمجھنے کی کوشش کریں، پھر سمجھے جائیں
Synergize – مل جل کر نئی طاقت پیدا کریں

چوتھی عادت: Think Win-Win – سب کے لیے جیت کی سوچ رکھیں

اکثر تعلقات میں لوگ یہ سوچتے ہیں کہ یا تو میں جیتوں گا یا دوسرا شخص۔ اس رویے کو Win-Lose کہا جاتا ہے۔ لیکن یہ تعلقات کو کمزور کر دیتا ہے۔

Stephen Covey کہتے ہیں کہ کامیاب لوگ ہمیشہ Win-Win سوچ اپناتے ہیں:

دونوں کے فائدے کا حل تلاش کریں۔

دوسروں کو نیچا دکھانے کے بجائے ان کے ساتھ ترقی کریں۔

مقابلے کے بجائے تعاون کو اہمیت دیں۔

مثال:

کاروبار میں اگر ایک پارٹنر صرف اپنے فائدے کی سوچے گا تو رشتہ زیادہ دیر نہیں چلے گا۔ لیکن اگر دونوں ایسا راستہ نکالیں جس سے سب کو فائدہ ہو، تو یہ شراکت داری مضبوط اور دیرپا ہوگی۔

پانچویں عادت: Seek First to Understand, Then to Be Understood – پہلے دوسروں کو سمجھیں

ہم اکثر یہ چاہتے ہیں کہ دوسرا شخص ہماری بات سمجھے، لیکن ہم خود اسے سننے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔

Stephen Covey کہتے ہیں کہ کامیاب تعلقات کی بنیاد Empathetic Listening (ہمدردانہ سننا) ہے:

پہلے دوسرے کی بات کو پوری توجہ اور ہمدردی کے ساتھ سنیں۔

بغیر جج کیے یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ وہ کیا محسوس کر رہا ہے۔

اس کے بعد اپنی بات کریں، تاکہ دوسرا شخص بھی آپ کو سننے کے لیے تیار ہو۔

مثال:

اگر ایک بچہ اپنے والدین سے کہے کہ "میری بات کوئی نہیں سمجھتا"، اور والدین صرف ڈانٹ دیں تو بچہ اور زیادہ دور ہو جائے گا۔ لیکن اگر والدین پہلے سنیں اور پھر رہنمائی کریں تو رشتہ مضبوط ہوگا۔

چھٹی عادت: Synergize – مل جل کر نئی طاقت پیدا کریں

Synergy کا مطلب ہے کہ جب دو یا زیادہ لوگ مل کر کام کرتے ہیں تو وہ نتیجہ پیدا ہوتا ہے جو کوئی ایک اکیلا نہیں کر سکتا۔

1 + 1 ہمیشہ 2 نہیں ہوتا، بلکہ کبھی 3 یا 4 بھی بن جاتا ہے۔

Stephen Covey کہتے ہیں کہ اگر لوگ اپنے اختلافات کو مثبت انداز میں استعمال کریں تو یہ نئی طاقت میں بدل جاتے ہیں۔

اختلافات کو دشمنی نہ سمجھیں، بلکہ نئے خیالات کا ذریعہ سمجھیں۔

ٹیم ورک کے ذریعے وہ نتائج حاصل کریں جو اکیلا فرد نہیں کر سکتا۔

مثال:

ایک کمپنی میں ڈیزائنر، مارکیٹنگ ایکسپرٹ اور فنانس مینیجر الگ الگ سوچتے ہیں۔ لیکن جب یہ تینوں مل کر ایک پروجیکٹ پر کام کرتے ہیں تو ایسا نتیجہ آتا ہے جو کوئی ایک شخص کبھی اکیلا حاصل نہیں کر سکتا۔

ساتویں عادت Sharpen the Saw – تجدیدِ زندگی

Stephen Covey کہتے ہیں کہ کامیاب لوگوں کی سب سے بڑی طاقت یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو بار بار تازہ دم کرتے ہیں۔ وہ یہ بات سمجھتے ہیں کہ اگر آری کند ہو جائے تو زیادہ محنت کرنے کے بجائے پہلے اسے تیز کرنا ضروری ہے۔ یہ ساتویں عادت "Sharpen the Saw" ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اپنی زندگی کو متوازن اور تازہ رکھنے کے لیے ہمیں چار بنیادی پہلوؤں پر کام کرنا ہوگا: جسمانی، ذہنی، روحانی اور سماجی/جذباتی۔

جسمانی تجدید (Physical Renewal)

جسمانی صحت کامیابی کی بنیاد ہے۔ اگر آپ کی صحت ساتھ نہ دے تو آپ کتنے ہی خواب کیوں نہ دیکھیں، آپ ان کو پورا نہیں کر پائیں گے۔

متوازن غذا کھائیں اور فاسٹ فوڈ سے پرہیز کریں۔

روزانہ کم از کم 20 سے 30 منٹ ورزش کریں۔

نیند کو معمولی نہ سمجھیں، یہ آپ کے دماغ اور جسم دونوں کے لیے آکسیجن ہے۔

پانی زیادہ پئیں اور جسم کو ہلکا پھلکا رکھیں۔

ایک صحت مند جسم ایک توانا دماغ اور بہتر فیصلہ سازی پیدا کرتا ہے۔

ذہنی تجدید (Mental Renewal)

ذہن انسان کا اصل خزانہ ہے۔ لیکن اگر آپ اس کی پرورش نہ کریں تو یہ آہستہ آہستہ کمزور ہو جاتا ہے۔

کتابیں پڑھیں، نئی زبانیں یا مہارتیں سیکھیں۔

روزانہ اپنے ذہن کو چیلنج کرنے والے سوالات پر غور کریں۔

مثبت سوچ کو اپنائیں اور منفی خیالات کو ذہن سے نکالیں۔

نئی Skills جیسے Digital Marketing، Writing یا Trading سیکھیں تاکہ آپ وقت کے ساتھ چل سکیں۔

جو لوگ اپنی تعلیم اور سوچ پر وقت لگاتے ہیں وہ کبھی پیچھے نہیں رہتے۔

روحانی تجدید (Spiritual Renewal)

روح انسان کی اصل طاقت ہے۔ اگر روح سکون میں نہ ہو تو دنیا کی ہر کامیابی ادھوری لگتی ہے۔

نماز اور دعا کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائیں۔

روزانہ تھوڑا وقت خاموشی اور غور و فکر کے لیے نکالیں۔

فطرت کے قریب جائیں، باغ یا کھلی فضا میں ٹہلیں۔

اپنی اقدار اور مقاصد پر غور کریں کہ آپ کیوں زندہ ہیں اور آپ کی زندگی کا اصل مقصد کیا ہے۔

ایک مضبوط روح انسان کو مشکل وقت میں بھی ثابت قدم رکھتی ہے۔

سماجی/جذباتی تجدید (Social & Emotional Renewal)

ہماری خوشی اور سکون زیادہ تر ہمارے تعلقات سے جڑے ہوتے ہیں۔ اگر تعلقات کمزور ہوں تو زندگی بوجھ لگتی ہے۔

دوسروں کو سمجھنے اور سننے کی عادت ڈالیں۔

مثبت رویہ اختیار کریں اور لوگوں کے ساتھ ہمدردی سے پیش آئیں۔

دوسروں کی کامیابی پر خوش ہوں، حسد نہ کریں۔

اپنے خاندان، دوستوں اور ٹیم کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم کریں۔

ایک خوشحال انسان وہ ہے جس کے تعلقات خوشگوار اور محبت بھرے ہوں۔

Sharpen the Saw کی اہمیت

Stephen Covey کہتے ہیں کہ یہ عادت باقی چھ عادات کو زندہ رکھنے والی ہے۔ اگر آپ جسم، ذہن، روح اور تعلقات کو تازہ نہیں کرتے تو باقی عادات بھی آہستہ آہستہ کمزور ہو جائیں گی۔

ایک کسان اپنی زمین پر بار بار فصل اگاتا ہے، لیکن اگر زمین کو وقت نہ دے اور اسے تازہ نہ کرے تو فصل کمزور ہو جاتی ہے۔

اسی طرح اگر ہم خود کو تازہ نہ رکھیں تو ہماری کارکردگی بھی کمزور ہو جائے گی۔

اس لیے کامیاب لوگ اپنی زندگی کو ہر پہلو سے توازن میں رکھتے ہیں اور مسلسل خود کو بہتر بناتے رہتے ہیں۔

اپنی تقدیر بدلنے کا راز

The 7 Habits of Highly Effective People کی ساتویں عادت "Sharpen the Saw" ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ کامیابی صرف محنت کرنے میں نہیں بلکہ خود کو تازہ رکھنے میں بھی ہے۔ جب ہم جسمانی طور پر صحت مند، ذہنی طور پر بیدار، روحانی طور پر مضبوط اور سماجی طور پر متوازن ہوتے ہیں، تبھی ہم حقیقی کامیاب انسان بن سکتے ہیں۔

یاد رکھیں:
کامیاب انسان وہ نہیں جو تھکتا نہیں، بلکہ وہ ہے جو تھکنے کے بعد بھی دوبارہ اپنی توانائی کو زندہ کر لیتا ہے۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !