حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کہانی قرآن میں ایک اہم اور سبق آموز کہانی ہے، جو ہمیں اللہ کی مدد، صبر، اور حق کے لئے جدوجہد کا درس دیتی ہے۔ یہ کہانی بتاتی ہے کہ اللہ کے راستے پر چلنا ہمیشہ کامیابی کا باعث بنتا ہے، اور ظلم کا کوئی بھی نظام آخرکار ناکام ہوتا ہے۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش اس وقت ہوئی جب مصر میں فرعون کا ظلم اپنی انتہاؤں پر پہنچ چکا تھا۔ فرعون نے حکم دیا کہ بنی اسرائیل کے ہر نومولود لڑکے کو قتل کر دیا جائے۔ حضرت موسیٰ کی والدہ خوف کے باوجود اللہ کے حکم سے اپنے بیٹے کو بچانے کی تدبیر کرتی ہیں۔ اللہ کی مشیت کے تحت، حضرت موسیٰ کو ایک ٹوکری میں ڈال کر دریا میں بہا دیا گیا۔ دریا نے حضرت موسیٰ کو فرعون کے محل تک پہنچایا، جہاں فرعون کی بیوی آسیہ نے حضرت موسیٰ کو اپنا بیٹا بنا لیا۔ اللہ نے حضرت موسیٰ کی حفاظت کی، اور ان کی ماں کو ان کے دودھ پلانے کے لیے واپس بلا لیا۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پرورش فرعون کے محل میں ہوئی۔ جب حضرت موسیٰ جوان ہوئے، تو ایک دن انہوں نے ایک مصری کو قتل ہوتے ہوئے دیکھا اور دفاع میں بنی اسرائیلی کو مار دیا۔ خوف کی وجہ سے، حضرت موسیٰ نے مصر چھوڑ دیا اور مدین کی طرف ہجرت کر گئے۔ مدین میں حضرت شعیب علیہ السلام کی رہنمائی اور مدد سے کئی سال گزارے۔
اللہ کی طرف سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو کوہ طور پر نبوت کا پیغام ملا، اور اللہ نے انہیں اپنے پیغمبر کے طور پر منتخب کیا۔ حضرت موسیٰ کو حکم دیا گیا کہ وہ فرعون کے پاس جا کر اُسے اللہ کا پیغام پہنچائیں اور بنی اسرائیل کو اس کے ظلم سے آزاد کرائیں۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کے بھائی حضرت ہارون علیہ السلام فرعون کے دربار میں پہنچے اور اسے اللہ کی عبادت کرنے کی دعوت دی۔ لیکن فرعون نے نہ صرف انکار کیا، بلکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جھوٹا اور جادوگر بھی قرار دیا۔ حضرت موسیٰ نے اللہ کی مدد اور معجزات کے ذریعے اسے اپنی بات سمجھانے کی کوشش کی۔
فرعون نے حضرت موسیٰ کے جادوگر ہونے کا الزام لگایا اور مصر کے تمام جادوگروں کو حضرت موسیٰ کے خلاف آزمایا۔ لیکن اللہ کی مدد سے حضرت موسیٰ کا عصا ایک عظیم سانپ میں بدل گیا، اور جادوگروں کے تمام جادو اور کرتبوں کو شکست دے دی۔ جادوگروں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی صداقت کو تسلیم کرتے ہوئے ایمان قبول کر لیا۔
فرعون اپنی ضد پر قائم رہا اور اس نے حضرت موسیٰ کو مزید اذیت دینے کی کوشش کی۔ اللہ نے فرعون کی قوم پر کئی عذاب نازل کیے: قحط، ٹڈیوں، مینڈکوں، خون اور دیگر عذاب، لیکن فرعون پھر بھی ایمان لانے کے بجائے سختی سے انکار کرتا رہا۔ آخرکار، حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنے لوگوں کے ساتھ مصر سے نکل جائیں۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ کے حکم پر بنی اسرائیل کو لے کر مصر سے نکلنے کی تیاری کی۔ فرعون نے جب یہ سنا تو اپنے لشکر کے ساتھ ان کا پیچھا کیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل سمندر کے کنارے پہنچے، اور اللہ کے حکم سے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنا عصا سمندر پر مارا، جس سے سمندر دو حصوں میں تقسیم ہو گیا اور حضرت موسیٰ اور بنی اسرائیل نے اس راستے سے گزرا۔
فرعون اور اس کے لشکر نے پیچھا کیا، لیکن جب وہ سمندر میں داخل ہوئے، اللہ نے سمندر کو واپس ملا دیا اور فرعون اپنے لشکر کے ساتھ غرق ہو گیا۔
سبق اور پیغام
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کہانی ہمیں بتاتی ہے کہ اللہ کی طرف سے دی جانے والی ہدایت اور مدد کبھی ضائع نہیں جاتی، اور حق ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے۔
.png)
.png)