Paise se zyada qeemti kya hai

0
An emotional scene from an Urdu story showing a poor but happy family, emphasizing that love and peace

دانیال ایک بے حد امیر شخص تھا۔ اس کے پاس دنیا کی ہر نعمت موجود تھی عالی شان محل، قیمتی گاڑیاں، بے شمار بینک بیلنس، اور دنیا بھر میں پھیلا کاروبار۔ بچپن ہی سے اس نے سیکھا تھا کہ دولت ہی سب کچھ ہے، اور اس کا خواب تھا کہ وہ دنیا کا سب سے امیر شخص بنے۔

اس کی زندگی پرتعیش تھی۔ جہاں جاتا، لوگ اس کی عزت کرتے، لیکن وہ جانتا تھا کہ یہ عزت صرف اس کے پیسے کی وجہ سے ہے۔ وہ دولت کے نشے میں اتنا مگن ہو چکا تھا کہ اسے نہ تو رشتوں کی پرواہ رہی، نہ ہی کسی کی محبت کی ضرورت محسوس ہوئی۔ اس کے لیے سب کچھ کاروبار اور منافع تھا۔

دن رات وہ اپنی دولت بڑھانے میں لگا رہتا۔ اگر کوئی غریب اس کے در پر آتا، تو وہ اسے دھتکار دیتا۔ اگر کوئی ملازم چھٹی مانگتا، تو وہ کہتا، "وقت ضائع کرنے والوں کے لیے میری کمپنی میں کوئی جگہ نہیں!" وہ سمجھتا تھا کہ جو لوگ پیسہ نہیں کما سکتے، وہ کمزور اور نالائق ہیں۔

ایک دن، دانیال کی زندگی میں ایک عجیب واقعہ پیش آیا۔ وہ اپنے دفتر میں بیٹھا تھا جب ایک بوڑھا شخص اس کے پاس آیا۔ اس کی آنکھوں میں گہری چمک تھی، اور چہرے پر سکون تھا۔ اس نے دانیال سے کہا، "بیٹا، تم بہت امیر ہو، لیکن کیا تم جانتے ہو کہ پیسے سے زیادہ قیمتی کیا ہے؟"

دانیال ہنسا اور بولا، "یہی پیسہ سب کچھ ہے! دنیا میں عزت، طاقت اور خوشی سب کچھ پیسے سے ہی آتا ہے۔"

بوڑھے نے مسکرا کر کہا، "اگر ایسا ہے، تو کیا تم اپنی دولت سے وقت خرید سکتے ہو؟ کیا تم ایک ایسا دوست خرید سکتے ہو جو تمہیں سچی محبت دے؟ کیا تم اپنی زندگی میں خوشی خرید سکتے ہو؟"

دانیال خاموش ہو گیا۔ اس نے کبھی ان سوالات پر غور نہیں کیا تھا۔ بوڑھا شخص چلا گیا، لیکن دانیال کے دماغ میں اس کے الفاظ گونجتے رہے۔

کچھ عرصہ بعد، دانیال کو ایک جان لیوا بیماری لاحق ہو گئی۔ اس نے دنیا کے بہترین ڈاکٹروں سے علاج کرایا، کروڑوں روپے خرچ کیے، لیکن صحت دن بہ دن بگڑتی گئی۔ اس کے پاس سب کچھ تھا، مگر وہ اپنی زندگی کے دن نہیں بڑھا سکتا تھا۔

اس مشکل وقت میں اس نے اپنے دوستوں کو بلایا، مگر سب مصروف نکلے۔ جو لوگ اس کے ارد گرد ہوتے تھے، وہ صرف اس کے پیسے کے لیے تھے۔ کوئی بھی اس کے پاس سچے دل سے نہیں آیا۔

جب وہ اسپتال میں بستر پر پڑا تھا، تب اسے احساس ہوا کہ وہ پوری زندگی غلط سمت میں بھاگ رہا تھا۔ اس کے پاس بے شمار دولت تھی، لیکن کوئی ایسا نہ تھا جو سچے دل سے اس کے ساتھ کھڑا ہو۔ وہ جس عزت پر فخر کرتا تھا، وہ صرف اس کے پیسوں کی وجہ سے تھی، اور جب اس کے پاس کچھ کرنے کی طاقت نہیں رہی، تو لوگ اسے چھوڑ کر چلے گئے۔

اس نے سوچا، "کاش میں نے رشتوں کی قدر کی ہوتی، کاش میں نے ضرورت مندوں کی مدد کی ہوتی، کاش میں نے اپنی خوشی کسی کے ساتھ بانٹی ہوتی!"

اب وقت گزر چکا تھا۔ دانیال نے فیصلہ کیا کہ اگر اسے دوسرا موقع ملا، تو وہ اپنی دولت کو صرف خود پر خرچ نہیں کرے گا، بلکہ اسے دوسروں کی بھلائی کے لیے بھی استعمال کرے گا۔

یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ پیسہ زندگی کے لیے ضروری ہے، لیکن یہ سب کچھ نہیں۔ اصل دولت محبت، عزت، سچے رشتے اور دوسروں کی مدد کرنا ہے۔ کیونکہ جب وقت ختم ہو جاتا ہے، تو پیسہ نہیں بلکہ اچھے اعمال اور محبت ہی یاد رہ جاتی ہے۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !