والٹ ڈزنی، جن کا اصل نام والٹر ایلیاس ڈزنی تھا، 5 دسمبر 1901 کو امریکہ کے شہر شکاگو میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد الیاس ڈزنی ایک سخت مزاج شخص تھے اور اکثر کام کے سلسلے میں مختلف شہروں میں منتقل ہوتے رہتے تھے، جس کی وجہ سے والٹ کا بچپن استحکام سے محروم رہا۔
بچپن میں، والٹ کو کہانیاں سننے اور تصویریں بنانے کا بے حد شوق تھا۔ جب وہ سات سال کے تھے، تو انہوں نے اپنے پڑوسیوں کو اپنی ڈرائنگ فروخت کرنی شروع کیں۔ ان کے والد کو یہ سب پسند نہیں تھا، لیکن ان کی والدہ اور بڑے بھائی رائے ڈزنی نے ہمیشہ ان کی حوصلہ افزائی کی۔
والٹ کی زندگی کا زیادہ تر حصہ کنساس سٹی میں گزرا، جہاں وہ ایک اخبار بیچنے والے کے طور پر کام کرتے تھے۔ وہ روزانہ صبح 4 بجے اٹھ کر اخبارات تقسیم کرتے، پھر اسکول جاتے، اور شام میں دوبارہ کام کرتے۔ سخت محنت کے باوجود، انہوں نے اپنے فن کو ترک نہیں کیا اور ہر وقت ڈرائنگ اور کہانیوں پر کام کرتے رہے۔
والٹ ڈزنی نے ہائی اسکول میں داخلے کے بعد آرٹ کلاسز لینا شروع کیں اور پھر انسٹی ٹیوٹ آف آرٹ، شکاگو میں داخلہ لیا۔ وہاں سے سیکھنے کے بعد، انہوں نے ایک کارٹون کمپنی میں نوکری حاصل کی، لیکن انہیں زیادہ کامیابی نہ ملی۔
1920 میں، والٹ نے اپنے دوست اب آئیورکس کے ساتھ مل کر اپنی پہلی کمپنی "لاف او گرام اسٹوڈیو" قائم کی، جہاں وہ مختصر کارٹون فلمیں بناتے۔ تاہم، مالی مشکلات کی وجہ سے یہ کمپنی دیوالیہ ہو گئی، اور والٹ کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
اس بڑی ناکامی کے باوجود، والٹ نے ہار نہیں مانی۔ وہ 1923 میں صرف 40 ڈالر کے ساتھ ہالی وڈ پہنچے، جہاں انہوں نے اپنے بھائی رائے کے ساتھ "ڈزنی برادرز اسٹوڈیو" قائم کی۔ یہاں سے ان کی زندگی میں ایک نیا باب شروع ہوا۔
1927 میں، والٹ ڈزنی نے ایک نیا کارٹون کردار "اوسوالڈ دی لکی ریبٹ" تخلیق کیا، جو بہت مشہور ہوا، لیکن ان کے پبلشر نے ان کے حقوق چوری کر لیے اور انہیں خالی ہاتھ چھوڑ دیا۔ اس دھوکے نے والٹ کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، لیکن انہوں نے اس کا بہترین جواب دیا۔
1928 میں، انہوں نے مکی ماؤس کا کردار تخلیق کیا، جو تاریخ کا سب سے مقبول کارٹون کردار بن گیا۔ مکی ماؤس پر بنی پہلی فلم "اسٹیمر ویلی" ریلیز ہوئی، جو ایک خاموش فلم تھی، لیکن جب انہوں نے اسے آواز کے ساتھ دوبارہ پیش کیا، تو یہ ایک تاریخی کامیابی ثابت ہوئی۔
مکی ماؤس کی کامیابی نے ڈزنی کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، اور وہ ایک بین الاقوامی کارٹون اسٹار بن گیا۔
1930 کی دہائی میں، والٹ ڈزنی نے اپنے اسٹوڈیو کو وسعت دی اور پہلا مکمل اینیمیٹڈ فلم پروجیکٹ شروع کیا۔ 1937 میں، انہوں نے "سنو وائٹ اینڈ دی سیون ڈورفز" ریلیز کی، جو دنیا کی پہلی مکمل اینیمیٹڈ فیچر فلم تھی۔
یہ فلم بہت بڑا رسک تھا، کیونکہ اس پر والٹ نے اپنی زندگی کی ساری جمع پونجی لگا دی تھی، لیکن یہ کامیاب رہی اور دنیا بھر میں 8 ملین ڈالر کمائے، جو اُس وقت ایک ریکارڈ تھا۔
اس کے بعد، والٹ ڈزنی نے کئی مشہور فلمیں بنائیں، جن میں پنکھیو، فنٹاسیا، بمبی، سنڈریلا، پیٹر پین، ایلس ان ونڈر لینڈ اور سلیپنگ بیوٹی شامل ہیں۔
لیکن کامیابی کے باوجود، انہیں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران، ڈزنی اسٹوڈیو کو مالی نقصان ہوا، اور کچھ فلمیں ناکام بھی ہوئیں۔
والٹ ہمیشہ نئے آئیڈیاز کے بارے میں سوچتے تھے۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ ایک جادوئی تفریحی پارک بنائیں گے، جہاں بچے اور بڑے کارٹون دنیا کا حقیقی تجربہ کر سکیں۔
1955 میں، انہوں نے "ڈزنی لینڈ" کھولا، جو ایک جادوئی تھیم پارک تھا۔ اس پارک میں لوگوں کو اپنے پسندیدہ کرداروں سے ملنے اور فلموں کے مناظر کو حقیقی دنیا میں دیکھنے کا موقع ملا۔
شروع میں، بہت سے لوگوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ناکام ہوگا، لیکن پہلے ہی سال 10 لاکھ سے زیادہ لوگ ڈزنی لینڈ دیکھنے آئے، اور یہ دنیا کا سب سے کامیاب تفریحی مقام بن گیا۔
والٹ ڈزنی ہمیشہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے رہے، لیکن 1966 میں پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ سے ان کا انتقال ہو گیا۔
اگرچہ وہ دنیا سے چلے گئے، لیکن ان کا کام آج بھی زندہ ہے۔ ان کے اسٹوڈیو نے "ڈزنی ورلڈ" بنایا، جو دنیا کا سب سے بڑا تفریحی پارک ہے۔
آج ڈزنی کمپنی ایک اربوں ڈالر کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری ہے، جو فلمیں، تھیم پارکس، ٹی وی چینلز، اور کئی دیگر تفریحی خدمات فراہم کرتی ہے۔
والٹ ڈزنی کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ:
ناکامی، کامیابی کی پہلی سیڑھی ہے والٹ کو کئی بار مسترد کیا گیا، لیکن انہوں نے کبھی ہار نہیں مانی۔
بڑے خواب دیکھیں اور ان پر یقین رکھیں وہ ہمیشہ کچھ منفرد کرنا چاہتے تھے، اور انہوں نے اپنی تخلیقی سوچ کو حقیقت بنایا۔
محنت اور استقامت کامیابی کی کنجی ہے انہوں نے اپنے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے سخت محنت کی، اور آج ان کا نام ہمیشہ کے لیے زندہ ہے۔
تفریح بھی ایک بڑی انڈسٹری بن سکتی ہے والٹ نے ثابت کیا کہ اینیمیشن اور تفریحی صنعت بھی دنیا کی سب سے بڑی کاروباری صنعتوں میں شامل ہو سکتی ہے۔
نتیجہ
والٹ ڈزنی کی کہانی صرف ایک کارٹون بنانے والے کی کہانی نہیں، بلکہ ایک خواب، محنت اور استقامت کی مثال ہے۔ انہوں نے ایک ایسی دنیا تخلیق کی جو جادوئی اور ناقابل یقین ہے۔
آج، چاہے ہم مکی ماؤس، ڈونلڈ ڈک، سنو وائٹ، یا شیر خان کو دیکھیں، یہ سب ہمیں والٹ ڈزنی کی تخلیقی صلاحیتوں کی یاد دلاتے ہیں۔ ان کا خواب نہ صرف پورا ہوا، بلکہ وہ آج بھی اربوں لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
.png)
.png)