علی اور حمزہ بچپن کے دوست تھے۔ دونوں نے ایک ساتھ اسکول جانا شروع کیا، ایک ساتھ کھیلا، اور ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔ ان کی دوستی کی مثال دی جاتی تھی۔ علی ایک سمجھدار اور ذمہ دار لڑکا تھا، جبکہ حمزہ زندگی کو زیادہ آسانی سے لینے والا اور کبھی کبھی غیر سنجیدہ بھی ہو جاتا تھا۔ لیکن دونوں کی دوستی اتنی گہری تھی کہ ان کی چھوٹی چھوٹی غلطیاں بھی ان کے تعلق پر اثر انداز نہیں ہوتیں۔
دونوں کا خواب تھا کہ وہ ایک ساتھ کامیاب ہوں گے، ایک اچھا مستقبل بنائیں گے، اور ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے۔ مگر زندگی ہمیشہ آسان نہیں ہوتی۔ وقت کے ساتھ حالات بدلنے لگے، اور ان کی دوستی ایک کڑے امتحان میں پڑ گئی۔
جب علی اور حمزہ کالج پہنچے، تو دونوں نے محنت سے پڑھنا شروع کر دیا۔ علی اپنی تعلیم پر زیادہ توجہ دیتا تھا، جبکہ حمزہ کچھ زیادہ ہی غیر سنجیدہ ہو گیا تھا۔ وہ اکثر تفریح میں لگا رہتا، وقت ضائع کرتا، اور علی کی نصیحتوں کو نظر انداز کر دیتا۔ علی اسے سمجھاتا، "حمزہ، ہمیں اپنے خواب پورے کرنے ہیں، وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔" مگر حمزہ ہنسی میں بات ٹال دیتا۔
آہستہ آہستہ، دونوں کے درمیان فاصلے بڑھنے لگے۔ حمزہ کو لگنے لگا کہ علی صرف نصیحتیں کرتا ہے اور اب پہلے جیسا دوست نہیں رہا۔ جبکہ علی کو لگتا تھا کہ حمزہ اپنی ذمہ داریوں کو نظر انداز کر رہا ہے۔
چند سال بعد، جب دونوں اپنی زندگی کے اہم موڑ پر پہنچے، تو ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے ان کی دوستی کو حقیقت میں آزما دیا۔
حمزہ کی زندگی میں ایک بہت بڑا مسئلہ آ گیا۔ اس کے والد کا کاروبار شدید نقصان میں چلا گیا اور گھر کی مالی حالت خراب ہو گئی۔ حمزہ جو پہلے بے فکری سے زندگی گزار رہا تھا، اب سخت پریشان تھا۔ اس نے ہر کسی سے مدد مانگی، مگر سب نے اسے نظر انداز کر دیا۔
آخر کار، حمزہ نے ہچکچاتے ہوئے علی سے مدد مانگی۔ وہ جانتا تھا کہ علی کامیاب ہو چکا ہے اور اب ایک اچھے عہدے پر کام کر رہا ہے، مگر اسے یہ بھی احساس تھا کہ اس نے کئی سالوں سے علی کو نظر انداز کیا تھا۔
جب علی کو معلوم ہوا کہ حمزہ مشکلات میں ہے، تو وہ فوراً اس کی مدد کے لیے پہنچا۔ اس نے بغیر کسی سوال کے حمزہ کو مالی مدد دی اور اسے زندگی میں آگے بڑھنے کا حوصلہ بھی دیا۔ حمزہ نے حیرت سے پوچھا، "علی، میں نے تمہیں نظر انداز کیا، تمہاری بات نہیں مانی، پھر بھی تم میری مدد کر رہے ہو؟"
علی مسکرا کر بولا، "سچی دوستی کا یہی مطلب ہوتا ہے، حمزہ! دوست صرف اچھے وقت کے لیے نہیں ہوتے، بلکہ مشکل وقت میں بھی ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ تم نے مجھ سے دوری اختیار کی، لیکن میں نے تمہیں کبھی اپنا دوست ماننا نہیں چھوڑا۔"
یہ الفاظ سن کر حمزہ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ اسے احساس ہوا کہ سچی دوستی وقت، حالات اور غلط فہمیوں سے متاثر نہیں ہوتی۔ جو دوست واقعی آپ سے مخلص ہوتا ہے، وہ مشکل وقت میں آپ کا ساتھ نہیں چھوڑتا۔
اس دن کے بعد، حمزہ نے اپنی زندگی کو بدلنے کا فیصلہ کر لیا۔ اس نے اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا شروع کیا اور محنت کر کے اپنے حالات کو بہتر بنایا۔ علی اور حمزہ کی دوستی ایک بار پھر پہلے جیسی مضبوط ہو گئی، بلکہ پہلے سے بھی زیادہ۔
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ سچی دوستی محض اچھے وقت کے لیے نہیں ہوتی، بلکہ مشکل وقت میں بھی ایک سچا دوست ساتھ کھڑا رہتا ہے۔ دوستوں میں اختلاف ہو سکتا ہے، مگر جو تعلق حقیقی ہوتا ہے، وہ کبھی ختم نہیں ہوتا۔
.png)
