ڈوین ڈگلس جانسن، جنہیں دنیا "دی راک" کے نام سے جانتی ہے، 2 مئی 1972 کو کیلیفورنیا، امریکہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد راکی جانسن اور دادا پیٹر مائیویا دونوں مشہور ریسلرز تھے، لیکن ان کے باوجود، ڈوین کا بچپن مالی مشکلات اور عدم استحکام کا شکار رہا۔
ان کے والد ریسلنگ کی دنیا میں کامیاب ضرور تھے، مگر یہ ایک ایسا پیشہ تھا جس میں مستقل آمدنی نہیں تھی۔ اس وجہ سے جانسن کا خاندان اکثر مالی بحرانوں کا سامنا کرتا رہا۔ کئی مواقع پر ان کے پاس گھر کا کرایہ دینے کے پیسے بھی نہیں ہوتے تھے، اور انہیں اپنا اپارٹمنٹ خالی کرنا پڑا۔
جب وہ 14 سال کے تھے، تو ایک دن ان کی والدہ نے کار پارکنگ میں کھڑے ہو کر روتے ہوئے کہا، "ہمارے پاس کچھ بھی نہیں بچا!" یہ لمحہ ڈوین جانسن کے لیے زندگی کا سب سے بڑا سبق بن گیا—کبھی حالات کو اپنی زندگی پر قابو نہ پانے دو!
بچپن میں، ڈوین جانسن ریسلنگ کی بجائے امریکن فٹبال میں دلچسپی رکھتے تھے۔ انہوں نے اپنی محنت اور جسمانی طاقت کی بدولت اسکول کے فٹبال ٹیم میں جگہ بنائی اور فلوریڈا یونیورسٹی سے اسکالرشپ حاصل کرلی۔
وہ اتنے باصلاحیت تھے کہ انہیں نیشنل فٹبال لیگ (NFL) میں کھیلنے کا خواب تھا، لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
ڈوین جانسن نے یونیورسٹی آف میامی کے لیے فٹبال کھیلا اور بہترین ڈیفنس کھلاڑی بنے، لیکن جب وہ کینیڈین فٹبال لیگ (CFL) میں شامل ہوئے، تو صرف دو ماہ بعد ہی انہیں ٹیم سے نکال دیا گیا۔
اس دن، وہ اپنے والد کو فون کر کے رو پڑے اور کہا: "پاپا، میں ناکام ہو گیا۔" ان کے والد نے جواب دیا: "نہیں، بیٹا! تم صرف سیکھ رہے ہو۔"
اس وقت ان کے پاس صرف 7 ڈالر تھے۔ وہ اپنی ماں کے ساتھ ایک چھوٹے سے کمرے میں رہنے پر مجبور ہو گئے، اور ایک بار پھر غربت نے انہیں گھیر لیا۔
اپنے خواب کو بکھرتا دیکھ کر، ڈوین جانسن نے اپنے والد کی طرح ریسلنگ میں جانے کا فیصلہ کیا۔ ان کے والد پہلے تو نہیں مانے، لیکن آخرکار انہیں تربیت دینی شروع کی۔
1996 میں، انہوں نے WWE (تب WWF) میں "راک مائیویا" کے نام سے ڈیبیو کیا، لیکن شروع میں لوگ انہیں زیادہ پسند نہیں کرتے تھے۔ انہیں بو (Boo) کیا جاتا تھا اور کہا جاتا تھا کہ وہ صرف "اپنے والد کے نام کی وجہ سے یہاں ہیں"۔
لیکن ڈوین نے ہمت نہیں ہاری۔ انہوں نے اپنی شخصیت پر کام کیا اور 1997 میں "دی راک" کے نام سے واپس آئےایک ایسا ریسلر جو خود کو "The Most Electrifying Man in Sports Entertainment" کہتا تھا۔
ان کے نئے انداز نے انہیں اتنا مشہور کر دیا کہ وہ WWE کے سب سے بڑے سپر اسٹار بن گئے۔
2001 میں، دی راک نے ہالی ووڈ میں اپنی پہلی فلم "The Mummy Returns" میں کام کیا، جس میں انہیں "اسکارپین کنگ" کا کردار دیا گیا۔ یہ فلم ہٹ ہوئی، اور اگلے سال انہیں "The Scorpion King" فلم میں مرکزی کردار ملا، جس نے 180 ملین ڈالر سے زیادہ کمائے۔
لیکن ہالی ووڈ میں آنا اتنا آسان نہیں تھا۔ پہلے، انہیں صرف ریسلنگ سے متعلق کردار دیے جاتے تھے، اور لوگ انہیں صرف ایک "ریسلر اداکار" سمجھتے تھے۔
لیکن ڈوین جانسن نے خود کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اداکاری سیکھی، اپنی فٹنس کو مزید بہتر کیا، اور اپنے کرداروں کو زیادہ حقیقت پسندانہ بنانے پر کام کیا۔
2011 میں، جب انہوں نے "فاسٹ اینڈ فیوریس" سیریز میں "لوک ہوبز" کا کردار نبھایا، تو وہ ہالی ووڈ کے سب سے بڑے اسٹارز میں شامل ہو گئے۔
اس کے بعد، انہوں نے "جمانجی"، "سن آندریاس"، "رامپیج"، "بلیک ایڈم"، اور "ریڈ نوٹس" جیسی بلاک بسٹر فلموں میں کام کیا۔
2020 میں، وہ دنیا کے سب سے زیادہ کمائی کرنے والے اداکار بن گئے، اور ان کی فلمیں اربوں ڈالر کما چکی ہیں۔
ڈوین جانسن کی کہانی ہمیں کئی بڑے سبق سکھاتی ہے:
ناکامی صرف سیکھنے کا ایک موقع ہے CFL سے نکالے جانے کے بعد بھی، انہوں نے خود کو دوبارہ کھڑا کیا۔
اپنی کمزوریوں پر کام کرو دی راک نے صرف اپنے ریسلنگ کیریئر پر انحصار نہیں کیا، بلکہ خود کو اداکاری میں بھی بہترین بنایا۔
محنت کبھی ضائع نہیں جاتی وہ روزانہ 4 بجے صبح اٹھ کر ورزش کرتے ہیں، چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔
اپنے خوابوں پر یقین رکھو جب سب نے کہا کہ وہ کامیاب نہیں ہو سکتے، تو انہوں نے خود کو ثابت کر کے دکھایا۔
آج، ڈوین "دی راک" جانسن نہ صرف ایک سابقہ ریسلر اور اداکار ہیں، بلکہ ایک برانڈ بن چکے ہیں۔ ان کے پاس اپنی فٹنس برانڈ "Zoa Energy" اور "Teremana Tequila" بھی ہے، اور وہ لاکھوں نوجوانوں کے لیے ایک موٹیویشنل آئیکون بن چکے ہیں۔
یہی نہیں، بلکہ انہوں نے 2024 میں امریکہ کے صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لینے کا عندیہ دیا تھا۔
ایک وقت تھا جب ان کے پاس صرف 7 ڈالر تھے، اور آج وہ دنیا کے سب سے امیر اور مشہور لوگوں میں شامل ہیں!
.png)
.png)