The Journey to Life True Purpose

1
The Journey to Life True Purpose

رات کے اندھیرے میں، ایک نوجوان لڑکا آسمان کی طرف دیکھ رہا تھا۔ ستارے چمک رہے تھے، اور چاند کی روشنی نے زمین پر ایک نرم سا نور بکھیر رکھا تھا۔ وہ لڑکا، جس کا نام زبیر تھا، اکثر سوچا کرتا کہ وہ اس دنیا میں کیوں آیا ہے؟ اس کی زندگی کا اصل مقصد کیا ہے؟

زبیر ایک عام گھرانے سے تعلق رکھتا تھا، جہاں زندگی کے سبھی معمولات ایک خاص دائرے میں گھومتے تھے—تعلیم حاصل کرو، نوکری کرو، گھر بساؤ اور بس اسی کو زندگی سمجھو۔ لیکن زبیر کا دل اس معمولی زندگی سے مطمئن نہیں تھا۔ اسے ہمیشہ ایسا محسوس ہوتا کہ اس کا اصل مقصد کچھ اور ہے، لیکن وہ یہ نہیں جانتا تھا کہ وہ "کچھ اور" آخر ہے کیا؟

ایک دن، زبیر نے اپنے استاد سے پوچھا،
"سر، ہم سب اس دنیا میں کیوں آئے ہیں؟ کیا صرف روزی کمانا اور زندگی گزارنا ہی کافی ہے؟"

استاد نے مسکرا کر کہا،
"یہ سوال بہت خاص ہے، اور اس کا جواب ہر شخص کو خود تلاش کرنا پڑتا ہے۔ تمہیں اپنے اندر جھانکنا ہوگا، دنیا کا مشاہدہ کرنا ہوگا، اور خود سے پوچھنا ہوگا کہ تمہاری زندگی کا اصل مقصد کیا ہے؟"

یہ الفاظ زبیر کے دل میں گھر کر گئے۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے مقصد کی تلاش کے لیے سفر کرے گا، نئے مقامات دیکھے گا، لوگوں سے ملے گا، اور اپنی ذات کو سمجھنے کی کوشش کرے گا۔

مسافر کا سفر

زبیر نے اپنی زندگی کا سب سے بڑا فیصلہ کیا اور ایک چھوٹے سے بیگ کے ساتھ ایک لمبے سفر پر نکل کھڑا ہوا۔ پہلے اس نے ایک گاؤں کا رخ کیا، جہاں وہ ایک بزرگ درویش سے ملا۔ درویش کی آنکھوں میں ایک عجیب سا سکون تھا، جیسے وہ سب کچھ جانتے ہوں۔

زبیر نے ان سے پوچھا،
"بابا جی، میں اپنی زندگی کے مقصد کی تلاش میں ہوں، کیا آپ میری مدد کر سکتے ہیں؟"

درویش نے ایک درخت کی طرف اشارہ کیا اور کہا،
"دیکھو بیٹا، یہ درخت سایہ بھی دیتا ہے، پھل بھی دیتا ہے اور پرندوں کو بھی آشیانہ فراہم کرتا ہے۔ لیکن کیا تم نے کبھی دیکھا کہ یہ درخت اپنی اہمیت کے بارے میں پریشان ہوتا ہو؟ یہ بس اپنی فطرت کے مطابق زندگی گزارتا ہے۔ تمہیں بھی وہی بننا ہے جو تمہارے اندر موجود ہے۔ اپنی ذات کو تلاش کرو، اور تمہیں تمہارا مقصد مل جائے گا۔"

زبیر نے ان کے الفاظ کو دل میں بٹھا لیا، مگر اس کے سوال ابھی ختم نہیں ہوئے تھے۔ وہ آگے بڑھا اور ایک شہر پہنچا، جہاں لوگ دولت کے پیچھے بھاگ رہے تھے، ہر کوئی کامیابی کے خواب دیکھ رہا تھا۔ زبیر نے سوچا کہ شاید زندگی کا مقصد یہی ہے—دولت اور شہرت۔

مگر پھر اس کی ملاقات ایک بیمار بوڑھے آدمی سے ہوئی، جس کی آنکھوں میں صرف تنہائی تھی۔ بوڑھے نے زبیر سے کہا،
"بیٹا، میں نے اپنی پوری زندگی دولت کمانے میں گزار دی، مگر آج میرے پاس سب کچھ ہوتے ہوئے بھی، میں تنہا ہوں۔ اصل خوشی دوسروں کی زندگی میں خوشیاں بکھیرنے میں ہے، نہ کہ صرف اپنے لیے جینے میں۔"

یہ الفاظ زبیر کے دل میں تیر کی طرح پیوست ہو گئے۔ اس نے جان لیا کہ زندگی کا مقصد صرف دولت کمانا یا کامیابی حاصل کرنا نہیں، بلکہ دوسروں کی مدد کرنا، خوشی بانٹنا اور اپنی ذات کو بہتر بنانا ہے۔

زبیر نے اپنے سفر کے دوران بہت سے تجربات کیے، بہت سے لوگوں سے ملا اور آخرکار اسے احساس ہوا کہ زندگی کا مقصد باہر نہیں بلکہ اندر موجود ہوتا ہے۔ ہر شخص کا مقصد مختلف ہو سکتا ہے—کوئی علم بانٹنے کے لیے پیدا ہوتا ہے، کوئی دوسروں کی مدد کے لیے، تو کوئی دنیا میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے۔

زبیر واپس لوٹا، مگر اب وہ پہلے جیسا نہیں تھا۔ وہ جان چکا تھا کہ اس کی زندگی کا اصل مقصد دوسروں کی مدد کرنا، اپنے علم سے فائدہ پہنچانا اور دنیا کو بہتر بنانا ہے۔ اس نے اپنی زندگی کو ایک نئے طریقے سے جینا شروع کیا اور وہ سب کچھ کیا جس سے لوگوں کو فائدہ پہنچ سکے۔

نتیجہ

زندگی کا مقصد تلاش کرنا آسان نہیں، مگر یہ ایک ایسا سفر ہے جو آپ کو اپنے اصل سے جوڑ دیتا ہے۔ جب آپ اپنی ذات کو پہچان لیتے ہیں اور دوسروں کے لیے کچھ کرنے لگتے ہیں، تب آپ کو زندگی کی اصل خوشی اور سکون حاصل ہوتا ہے۔

زبیر کی طرح، ہر شخص کو اپنی زندگی کے مقصد کی تلاش کرنی چاہیے، کیونکہ جب تک ہم یہ نہیں جانیں گے کہ ہم کیوں یہاں ہیں، تب تک ہم حقیقی خوشی اور سکون حاصل نہیں کر سکتے۔



Post a Comment

1Comments
Post a Comment

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !