گاؤں کے ایک کونے میں ایک قدیم درخت تھا، جس کی عمر سو سال سے بھی زیادہ تھی۔ یہ درخت نہ صرف اپنی جسامت میں عظیم تھا بلکہ اپنی افادیت میں بھی بے مثال تھا۔ گاؤں کے لوگ اسے "شجرِ زندگی" کہتے تھے کیونکہ اس کی چھاؤں نے ہر موسم میں گاؤں والوں کو پناہ دی تھی۔ بچوں کے لیے یہ درخت کھیلنے کی جگہ تھی۔ وہ اس کی شاخوں پر جھولے ڈال کر ہنستے کھیلتے اور اپنی خوشیوں کو آسمان کی بلندیوں تک لے جاتے۔ بوڑھے کسان دوپہر کے وقت اس کے نیچے بیٹھ کر سکون کرتے اور اپنی تھکن کو اس کی ٹھنڈی چھاؤں میں بھول جاتے۔ پرندے اس کی شاخوں پر گھونسلے بناتے، اور ہر صبح ان کی چہچہاہٹ سے گاؤں گونج اٹھتا۔
لیکن درخت کی اپنی کہانی کچھ اور تھی۔ اس نے اپنے اندر کئی راز اور کئی نسلوں کی یادیں سمیٹ رکھی تھیں۔ وہ اکثر ہوا کے جھونکوں کے ساتھ اپنی پتیاں ہلاتے ہوئے اپنی کہانی سنانے کی کوشش کرتا، مگر کون سنتا؟ایک دن، گاؤں میں کچھ لوگ آئے جو شہر سے تھے۔ انہوں نے گاؤں کے لوگوں کو بتایا کہ اس زمین پر ایک عمارت بنانی ہے، اور یہ درخت راستے میں رکاوٹ ہے۔ گاؤں کے کچھ لوگ اس بات پر خوش تھے کہ نئی عمارت گاؤں کے لیے ترقی لائے گی، لیکن کچھ لوگ افسردہ تھے کیونکہ وہ درخت کو کھونا نہیں چاہتے تھے۔
جب درخت نے یہ بات سنی تو وہ اداس ہو گیا۔ وہ خود کچھ نہیں کہہ سکتا تھا، لیکن وہ ان دنوں کو یاد کرنے لگا جب اس نے پہلی بار زمین کو چھوا تھا، جب بارش کی بوندیں اس کے ننھے پتوں کو زندگی بخشتی تھیں۔ وہ دن بھی یاد کرتا تھا جب بچے اس کے نیچے کھیلتے تھے اور کسان اس کے نیچے بیٹھ کر اپنی فصلوں کی کہانیاں کرتے تھے۔آخر کار، وہ دن آ گیا جب مزدور اس درخت کو کاٹنے کے لیے پہنچے۔ گاؤں کے کچھ بزرگوں نے مخالفت کی، لیکن ان کی آوازیں کوئی اثر نہ ڈال سکیں۔ جیسے ہی پہلی کلہاڑی اس درخت کے تنے پر لگی، ایک پرندے کا گھونسلا نیچے گر گیا۔ وہ پرندہ بار بار اس درخت کے ارد گرد چکر لگا رہا تھا، جیسے اسے الوداع کہہ رہا ہو۔
جب درخت گرا، تو زمین نے ایک گہری آہ بھری۔ گاؤں کا ماحول ایک لمحے کے لیے خاموش ہو گیا۔ لوگ حیران تھے کہ انہوں نے ایک ایسی چیز کھو دی ہے جو ان کے لیے نعمت تھی۔ وہ درخت اپنی جگہ چھوڑ چکا تھا، لیکن اپنے پیچھے ایک خالی پن اور ایک سبق چھوڑ گیا تھا۔
سبق
یہ درخت ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ فطرت کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ ترقی ضروری ہے، لیکن ہمیں اس بات کا دھیان رکھنا چاہیے کہ ہم اپنی جڑوں اور قدرتی وسائل کو نقصان نہ پہنچائیں۔ درخت صرف لکڑی نہیں دیتے، بلکہ زندگی، یادیں، اور سکون دیتے ہیں۔
.png)
.png)