Hazrat Umar bin Al Khattab RA adal insaf ki dastan

0
Umar ibn al-Khattab (RA) demonstrating justice and fairness in his leadership, providing an example of equality and compassion.

حضرت عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) کا شمار اسلامی تاریخ کے عظیم ترین خلیفہ اور عدلیہ کے ستونوں میں کیا جاتا ہے۔ آپ کا عدل اور انصاف اس قدر مشہور تھا کہ آپ کا دور خلافت ہر مسلمان کے لیے ایک مثالی نمونہ بن گیا۔ آپ کے بارے میں ایک کہانی ہے جو آپ کی عدلیہ کی عظمت اور انصاف کی گواہی دیتی ہے۔

یک دن حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) رات کے وقت شہر مدینہ کی گلیوں میں نکلے اور وہاں ایک مکان سے رونے کی آواز آئی۔ حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) فوراً وہاں پہنچے اور دروازہ کھٹکھٹایا۔ ایک بوڑھی خاتون نے دروازہ کھولا، حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے حال احوال پوچھا تو خاتون نے کہا، "میرے بچے بھوکے ہیں اور میں ان کو کھانا نہیں دے سکتی۔"

حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے فوراً اپنی پوشاک کی طرف اشارہ کیا اور کہا، "صبر کرو، میں ابھی واپس آتا ہوں۔" حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) فوراً اپنے گھر گئے اور اپنی بیوی سے کہا کہ انہیں کچھ آٹا اور خوراک چاہیے۔ حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے وہ آٹا خود پیسا اور خوراک خود تیار کی، اور پھر وہ بوڑھی خاتون کے گھر پہنچے۔ اس رات حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے اس بوڑھی خاتون کو کھانا فراہم کیا اور اس کے بچوں کی حالت دیکھی

لیکن اس کہانی کا اگلا حصہ اور بھی دلچسپ ہے۔ ایک دن حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) اپنے ایک ساتھی کے ساتھ شہر کی سیر کر رہے تھے کہ انھیں ایک شخص نظر آیا جو بازار میں کھڑا تھا اور خریداری کر رہا تھا۔ حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) اس شخص کے پاس گئے اور اسے کہا، "تمہیں اپنے ساتھ کوئی دوسرا شخص لے کر آنا چاہیے تھا، تاکہ تمہیں یہ خریداری کرنے میں مشکل نہ ہوتی۔" اس شخص نے جواب دیا، "میرے ساتھ کوئی نہیں ہے، کیونکہ میرے پاس کچھ بھی نہیں۔"

حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) فوراً اس شخص کے لیے ضروری سامان خریدنے گئے اور اس کی مدد کی۔ لیکن حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے اس شخص کو نصیحت دی، "تمہیں ہمیشہ اپنی حالت پر صبر کرنا چاہیے، لیکن اگر تمہیں کبھی بھی مدد کی ضرورت ہو، تو تمہیں اس کا حق ہے کہ تم مدد حاصل کرو۔"

حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) کا یہ عدل کا نمونہ صرف ان کے ہی نہیں بلکہ پوری خلافت کے عدلیہ کے لیے ایک روشنی بن گیا۔ حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) کی زندگی میں کبھی کسی کو بھی انصاف سے محروم نہیں چھوڑا گیا، چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم، ہر کسی کو برابر کا حق دیا گیا۔ ایک مرتبہ ایک مسلمان اور ایک غیر مسلم کے درمیان مقدمہ پیش ہوا، تو حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) نے غیر مسلم کے حق میں فیصلہ دیا اور فرمایا، "اللہ کی زمین پر کسی بھی انسان کو انصاف سے محروم نہیں رہنا چاہیے، چاہے وہ مسلمان ہو یا غیر مسلم۔"

حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) کا عدل اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اسلام میں عدل کی اہمیت کو کس قدر بڑھا چڑھا کر بیان کیا گیا ہے۔ آپ نے نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلموں کے ساتھ بھی انصاف کا معاملہ کیا۔ آپ کی زندگی اور آپ کے فیصلے آج بھی ہر مسلمان کے لیے ایک سبق ہیں۔

پیغام:

حضرت عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) کی عدلیہ کا درس ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ انصاف صرف کسی ایک طبقے یا مذہب تک محدود نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ہر انسان کو برابر کے حقوق اور انصاف کا حق دیا جانا چاہیے۔ حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) کی زندگی کا یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم سب کو عدل کے راستے پر چلنا چاہیے اور کسی بھی حالت میں انصاف سے ہٹنا نہیں چاہیے۔

یہ کہانی حضرت عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) کی عدلیہ اور انصاف کے اصولوں کو اجاگر کرتی ہے اور آپ کے بلاگ کے قارئین کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع فراہم کرے گی۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !