دنیا میں ایسے بہت سے لوگ گزرے ہیں جنہوں نے اپنی محنت، جدوجہد اور عزم سے تاریخ رقم کی ہے۔ انہی عظیم شخصیات میں سے ایک نام تھامس ایڈیسن کا بھی ہے، جو بجلی کے بلب کے موجد کے طور پر مشہور ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ان کا سفر کتنا دشوار تھا؟ کس طرح وہ بار بار ناکام ہوئے، مگر کبھی ہمت نہ ہاری؟
تھامس ایڈیسن 11 فروری 1847ء کو امریکہ کے ایک چھوٹے سے قصبے میلان، اوہائیو میں پیدا ہوئے۔ ان کا بچپن عام بچوں کی طرح نہیں تھا۔ وہ نہایت متجسس، شرارتی اور ہر چیز کے بارے میں سوال کرنے والے بچے تھے۔ وہ اسکول میں صرف تین ماہ تک ہی پڑھ سکے کیونکہ ان کے استاد نے انہیں "کم عقل" اور "سیکھنے کے قابل نہیں" قرار دے دیا۔ یہ سن کر ان کی ماں کو بہت غصہ آیا اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ خود اپنے بیٹے کو تعلیم دیں گی۔
یہ وہ لمحہ تھا جب ماں کی محبت اور یقین نے ایڈیسن کی تقدیر بدل دی۔ وہ اپنے گھر میں ہی سیکھنے لگے، مختلف تجربات کرنے لگے اور کتابوں کی مدد سے اپنی ذہنی صلاحیتوں کو جِلا بخشی۔
ایڈیسن نے بچپن میں ہی اخبار بیچنا شروع کیا تاکہ اپنے سائنسی تجربات کے لیے پیسے جمع کر سکیں۔ وہ ایک ٹرین میں کام کرتے تھے، جہاں ایک حادثے کی وجہ سے ان کی سننے کی صلاحیت متاثر ہوئی اور وہ تقریباً بہرے ہو گئے۔ مگر اس معذوری نے انہیں کبھی روکا نہیں۔
انہوں نے اپنا ایک چھوٹا سا لیبارٹری بنایا اور تجربات میں مصروف ہو گئے۔ شروع میں وہ مختلف چھوٹے موٹے آلات بناتے رہے، لیکن ان کے راستے میں ناکامیوں کی ایک لمبی فہرست موجود تھی۔
ایڈیسن کی سب سے بڑی ایجاد بجلی کا بلب تھی، لیکن یہ کوئی آسان کام نہیں تھا۔ انہوں نے 1000 سے زائد بار تجربے کیے مگر ہر بار ناکامی ہوئی۔ جب لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا اور کہا کہ وہ ناکام ہو چکے ہیں، تو انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا:
"میں ناکام نہیں ہوا، بلکہ میں نے 1000 ایسے طریقے دریافت کیے ہیں جو کام نہیں کرتے!"
یہی وہ جذبہ تھا جو انہیں دوسروں سے ممتاز کرتا تھا۔ بالآخر، 1879ء میں انہوں نے کامیابی حاصل کر لی اور دنیا کا پہلا کارآمد برقی بلب ایجاد کر دیا۔
ایڈیسن صرف بجلی کا بلب ایجاد کرنے تک محدود نہیں رہے۔ ان کے پاس 1000 سے زائد ایجادات کے پیٹنٹس تھے، جن میں سے کچھ مشہور ترین یہ ہیں:
گراموفون (ریکارڈنگ کا پہلا آلہ)
موشن پکچر کیمرہ (فلم بنانے کا آلہ)
بجلی کی ترسیل کا نظام
انہوں نے اپنی ساری زندگی سائنس کو دے دی اور دنیا کو ایک روشن اور جدید دور میں لے آئے۔
تھامس ایڈیسن کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ:
ناکامی کوئی رکاوٹ نہیں، بلکہ سیکھنے کا ایک موقع ہے۔
محنت، ثابت قدمی اور عزم سے ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
اگر آپ پر کوئی یقین نہ کرے، تو بھی خود پر یقین رکھیں۔
سبق:
آج اگر دنیا روشن ہے، تو اس کے پیچھے ایک شخص کی انتھک محنت اور جدوجہد ہے۔ تھامس ایڈیسن نے اپنی زندگی میں ہزاروں ناکامیوں کو برداشت کیا، مگر کبھی ہمت نہیں ہاری۔ انہوں نے دنیا کو وہ روشنی دی جس نے ہر تاریکی کو دور کر دیا۔
کیا آپ بھی اپنی زندگی میں کسی مشکل سے گزر رہے ہیں؟ یاد رکھیں، ناکامی صرف ان کے لیے ہوتی ہے جو ہار مان لیتے ہیں، لیکن جو ثابت قدم رہتے ہیں، وہی دنیا بدلتے ہیں
.png)
