یہ کہانی ایک ایسے نبی کی ہے جن کی آزمائش اور صبر کی مثال قیامت تک دی جاتی رہے گی۔ حضرت ایوبؑ، جو اللہ کے نیک اور صابر بندے تھے، اللہ نے انہیں بے شمار نعمتوں سے نوازا تھا۔ وہ بے حد مالدار تھے، ان کے پاس کھیت، باغات، مویشی اور کئی غلام تھے۔ ان کے بیٹے بیٹیاں جوان اور خوشحال تھے۔ ان کے دروازے پر ہر وقت مسافر، یتیم اور مساکین موجود رہتے، اور حضرت ایوبؑ سب کی خدمت کو اپنا فرض سمجھتے۔
لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں آزمائش میں ڈالنا چاہا۔ آزمائش درحقیقت اللہ کے بندے کے لیے امتحان ہوتی ہے کہ آیا وہ اللہ کے دیے گئے مال، اولاد اور صحت کے شکر گزار ہیں یا نہیں۔ حضرت ایوبؑ پر جب آزمائش آئی تو انہوں نے دنیا کو دکھا دیا کہ اللہ کے نبی کی سب سے بڑی طاقت اس کا صبر اور یقین ہوتا ہے۔
آزمائش کی ابتدا:
شیطان نے اللہ تعالیٰ سے کہا کہ حضرت ایوبؑ کو اگر ان کی نعمتوں سے محروم کر دیا جائے تو وہ ناشکری کریں گے اور اللہ سے منہ موڑ لیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوبؑ کو آزمایا، ان کے مال و دولت کو تباہ کر دیا، مویشی مر گئے، باغات جل گئے، کھیتیاں برباد ہوگئیں اور غلام بکھر گئے۔ لیکن حضرت ایوبؑ نے اس آزمائش پر ذرہ برابر بھی پریشانی ظاہر نہ کی، بلکہ اللہ کا شکر ادا کرتے رہے۔
لیکن آزمائش ابھی ختم نہ ہوئی۔ حضرت ایوبؑ کے بیٹے اور بیٹیاں جو ان کے بڑھاپے کا سہارا تھے، وہ سب بھی ایک حادثے میں وفات پا گئے۔ اس صدمے کے باوجود انہوں نے صبر کا دامن نہیں چھوڑا اور کہا:
"یہ سب اللہ کی امانتیں تھیں، اس نے دی تھیں، اور وہی لے گیا۔"
پھر شیطان نے اللہ تعالیٰ سے کہا کہ ایوبؑ کی نعمتیں ختم ہو چکی ہیں، اولاد بھی چلی گئی، مگر اب بھی یہ اللہ کا شکر ادا کر رہے ہیں۔ اگر ان کی صحت چھین لی جائے تو یہ شکرگزاری چھوڑ دیں گے۔ اللہ نے انہیں بیماری میں مبتلا کر دیا، اور وہ ایسی بیماری تھی جس نے ان کے پورے جسم کو متاثر کر دیا، سوائے ان کے دل اور زبان کے، جن سے وہ ہر لمحہ اللہ کا ذکر کرتے۔
صبر کی انتہا:
جب بیماری طویل ہوگئی تو لوگوں نے ان سے دوری اختیار کر لی، انہیں گاؤں سے نکال دیا گیا۔ ان کے تمام دوست اور رشتہ دار انہیں چھوڑ گئے، سوائے ان کی وفادار اور صابر بیوی کے، جو ہر حال میں ان کے ساتھ رہیں۔ وہ دن رات حضرت ایوبؑ کی خدمت کرتی رہیں، ان کا علاج کروانے کے لیے محنت مزدوری کرنے لگیں، مگر کوئی دوا یا علاج کارگر نہ ہوا۔
حضرت ایوبؑ چودہ سال تک اس تکلیف میں مبتلا رہے، لیکن کبھی زبان سے شکایت نہ کی، کبھی اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوئے۔ وہ مسلسل صبر اور دعا میں مشغول رہے۔ وہ اللہ کے حضور صرف یہی دعا کرتے:
"اے میرے رب! میں تکلیف میں ہوں اور تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔"
اللہ کی رحمت:
حضرت ایوبؑ کی استقامت اور صبر کو دیکھ کر اللہ کی رحمت جوش میں آئی۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں وحی بھیجی کہ وہ زمین پر اپنا پاؤں ماریں۔ جیسے ہی حضرت ایوبؑ نے پاؤں زمین پر مارا، وہاں سے ایک چشمہ جاری ہوا۔ اللہ نے فرمایا:
"یہ پانی پیو اور اس سے غسل کرو، تمہاری تمام بیماری ختم ہو جائے گی۔"
جیسے ہی حضرت ایوبؑ نے اس پانی سے غسل کیا، ان کا جسم تندرست ہو گیا، ان کی جلد صاف اور خوبصورت ہوگئی، اور وہ پہلے سے بھی زیادہ صحت مند ہو گئے۔ اللہ نے انہیں ان کی کھوئی ہوئی دولت، اولاد اور عزت بھی لوٹا دی۔ وہ پھر سے خوشحال ہو گئے اور پہلے سے زیادہ اللہ کے شکر گزار بندے بن کر رہے۔
نتیجہ:
حضرت ایوبؑ کی کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ صبر اور یقین ہی اصل کامیابی کا راستہ ہیں۔ اگر ہم آزمائش میں بھی اللہ پر بھروسہ رکھیں اور ناشکری نہ کریں، تو اللہ اپنی رحمت سے ہمیں نوازتا ہے۔ اللہ کسی کو اس کی استطاعت سے زیادہ آزمائش میں نہیں ڈالتا اور ہر مشکل کے بعد آسانی آتی ہے۔
یہ کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر ہم اللہ پر ایمان اور یقین رکھتے ہوئے ہر تکلیف کو صبر کے ساتھ برداشت کریں، تو اللہ ہمیں وہ نعمتیں لوٹا دیتا ہے جو ہم نے کھو دی ہوتی ہیں، بلکہ ان سے بھی زیادہ عطا کرتا ہے۔
"یقین اور صبر کے ساتھ اللہ کی رحمت کا انتظار کرو، کیونکہ وہ کبھی اپنے بندوں کو مایوس نہیں کرتا۔"
.png)
.png)