The Spider and the Cave

0
The Spider and the Cave

یہ کہانی تاریخ اسلام کے سب سے اہم واقعات میں سے ایک ہے، جو نہ صرف ایمان اور صبر کی علامت ہے بلکہ اللہ کی قدرت اور مدد پر یقین کی بہترین مثال بھی ہے۔ یہ واقعہ ہجرتِ نبوی ﷺ کے دوران پیش آیا، جب کفارِ مکہ نے نبی کریم ﷺ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا، مگر اللہ کی مدد نے انہیں ناکام بنا دیا۔

کفارِ مکہ کا سازشی منصوبہ

جب نبی کریم ﷺ نے مکہ میں اسلام کی دعوت دی، تو بہت سے لوگ مسلمان ہو گئے، لیکن قریش کے سرداروں نے آپؐ کی مخالفت شروع کر دی۔ جیسے جیسے اسلام پھیلتا گیا، کفار کی دشمنی بھی بڑھتی گئی۔ آخر کار، انہوں نے ایک خفیہ منصوبہ بنایا کہ وہ سب مل کر نبی کریم ﷺ کو قتل کر دیں تاکہ اسلام کا چراغ بجھ جائے۔

اللہ تعالیٰ نے جبرائیلؑ کے ذریعے نبی کریم ﷺ کو اس سازش سے آگاہ کر دیا اور ہجرت کا حکم دیا۔ آپؐ نے اپنے قریبی ساتھی حضرت ابو بکر صدیقؓ کو ساتھ لیا اور مکہ سے مدینہ کی طرف روانہ ہونے کا فیصلہ کیا۔

غارِ ثور میں پناہ

نبی کریم ﷺ اور حضرت ابو بکرؓ رات کے وقت مکہ سے نکلے تاکہ کفار کو خبر نہ ہو۔ جب وہ مدینہ کی طرف روانہ ہوئے تو راستے میں ایک پہاڑ پر موجود غارِ ثور میں پناہ لی۔ یہ ایک سنسان اور تنگ غار تھا، لیکن دشمنوں کی نظروں سے چھپنے کے لیے بہترین جگہ تھی۔

ادھر کفار مکہ کو جب پتہ چلا کہ نبی کریم ﷺ نکل چکے ہیں، تو انہوں نے ہر طرف تلاش شروع کر دی۔ انہوں نے مکہ کے تمام راستوں پر نگران مقرر کر دیے اور اعلان کیا کہ جو بھی محمد (ﷺ) کو پکڑ کر لائے گا، اسے بڑا انعام دیا جائے گا۔

اللہ کی مدد – مکڑی کا جال اور کبوتر کے انڈے

کفار آپؐ کو تلاش کرتے ہوئے غارِ ثور کے قریب پہنچ گئے۔ حضرت ابو بکرؓ بہت پریشان ہو گئے اور کہنے لگے:

"یا رسول اللہ! اگر انہوں نے نیچے جھانک لیا تو ہمیں دیکھ لیں گے۔"

نبی کریم ﷺ نے تسلی دی:

"اے ابو بکر! غم نہ کرو، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔"

اللہ کی قدرت کا کرشمہ دیکھیں کہ جیسے ہی نبی کریم ﷺ اور حضرت ابو بکرؓ غار میں داخل ہوئے، اللہ کے حکم سے ایک مکڑی نے فوراً غار کے منہ پر جالا بن دیا۔ اس کے ساتھ ہی دو کبوتروں نے غار کے دہانے پر آ کر انڈے دے دیے۔

جب کفار وہاں پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ غار کے منہ پر مکڑی کا جالا ہے اور کبوتروں کے انڈے بھی موجود ہیں۔ وہ کہنے لگے:

"یہاں کوئی داخل نہیں ہو سکتا، کیونکہ اگر کوئی اندر گیا ہوتا تو مکڑی کا جالا ٹوٹ چکا ہوتا اور کبوتروں کے انڈے بھی نہ ہوتے۔"

یہ سوچ کر وہ واپس لوٹ گئے اور اللہ نے نبی کریم ﷺ اور حضرت ابو بکرؓ کو محفوظ رکھا۔

مدینہ کی طرف روانگی اور کامیاب ہجرت

جب کفار واپس چلے گئے، تو نبی کریم ﷺ اور حضرت ابو بکرؓ غار سے باہر نکلے اور مدینہ کی طرف روانہ ہو گئے۔ وہاں اہلِ مدینہ نے آپؐ کا شاندار استقبال کیا اور اسلامی ریاست کی بنیاد رکھی گئی۔

سبق اور پیغام

یہ واقعہ ہمیں کئی اہم سبق دیتا ہے:

اللہ پر بھروسہ: اگر ہم اللہ پر کامل یقین رکھیں تو وہ ہمیں ہر آزمائش سے نکال سکتا ہے، چاہے حالات کتنے ہی ناموافق کیوں نہ ہوں۔

صبر اور ثابت قدمی: نبی کریم ﷺ اور حضرت ابو بکرؓ نے صبر کا مظاہرہ کیا اور اللہ کی رضا پر بھروسہ کیا۔

اللہ کی قدرت: مکڑی جیسے چھوٹے سے کیڑے کو بھی اللہ نے اپنے نبیؐ کی حفاظت کے لیے استعمال کیا، جو ثابت کرتا ہے کہ اللہ کی مدد غیر متوقع طریقوں سے آ سکتی ہے۔

دشمن جتنا بھی طاقتور ہو، حق ہمیشہ غالب آئے گا۔

یہی وہ ایمان اور توکل ہے جو ہر مسلمان کو اپنی زندگی میں اپنانا چاہیے۔ نبی کریم ﷺ کی یہ ہجرت صرف ایک سفر نہیں، بلکہ اسلام کی تاریخ کا ایک سنہری باب ہے جو ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں مشکلات آئیں گی، لیکن اگر ہمارا یقین مضبوط ہے، تو اللہ کی مدد ضرور آئے گی۔

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !